انسانی دماغ کی حیرت انگیز صلاحیت کے بارے میں اہم انکشاف

 دلچسپ و عجیب (24 نیوز اردو) انسانی جسم میں دماغ سے زیادہ پیچیدہ کوئی عضو نہیں ہے اور جیسے جیسے اس پر تحقیق کی جارہی ہے اسی طرح اس کے افعال کے بارے میں حیرت انگیز انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔

Important Revelations About the Amazing Capabilities of the Human Brain

آنکھیں دماغ کا دریچہ ہے یہ جو دیکھتی ہیں دماغ کے مختلف حصوں میں محفوظ ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آنکھیں جو بھی مناظر دیکھتی ہیں ان کی بہت ساری تفصیلات حاصل کرتی رہتی ہیں اور دماغ کے لئے ان ساری معلومات کا تجزیہ اتنا آسان بھی نہیں جتنا کہ محسوس کیا جاتا ہے۔

اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ آنکھوں کے سامنے مسلسل مناظر تبدیل ہوتے رہتے ہیں، جس کی وجہ روشنی اور دیگر عناصرہوتے ہیں، جبکہ دوسر جانب آنکھوں کے اندر کی ساخت میں بھی تبدیلیاں آتی رہتی ہیں جس کی وجہ پلک جھپکنا، آنکھوں کا اور جسم کا متحرک ہونا شامل ہے۔

آنکھوں کی اس حالت کا اندازہ لگانے کے لئے آپ ایک فون کو اپنی آنکھوں کے سامنے رکھیں اور ساتھ ساتھ چلتے ہوئے براہ رسات ویڈیو رکارڈ کریں۔

اس کے نتیجے سے آپ یہ جان پائیں گے کہ دماغ کس طرح ہرنظرکے تجربے سے نمٹتا ہے۔

اس بات کو بہتر انداز میں سمجھنے کے لئے یہاں ایک ویڈیو پیش کی جارہی ہے جس میں سفید دائرہ آنکھوں کی حرکات کو ظاہرکررہا ہے، جبکہ دھندلا حصہ ہر حرکت کے ساتھ بینائی کے اندرونی افعال کے بارے میں بتاتاہے۔

اس طرح کی معلومات کے لئے دماغ ایک منفرد میکنزم کو استعمال میں لاتا ہے جو آپ کی بینائی کی استحکام کی بھی وضاحت کرتا ہے۔

واضح رہے کہ دماغ کے اس طرح کے ردعمل اوراس منفرد میکنزم کے استعمال کا انکشاف ایک نئی تحقیق کے نتیجے میں سامنے آیا ہے جس کے مطابق دماغ خود کار طور پر بینائی کو مستحکم رکھتا ہے اور یہ ایک چونکا دینے والا طریقہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے مطابق نگاہ جو کچھ بھی دیکھتی ہے وہ اوسطاً 15 سیکنڈ پہلے کا ہوتا ہے اور دماغ بڑی مستعدی سے تمام حصوں کو آپس میں جوڑ دیتا ہے تاکہ یہ محسوس ہو کہ بینائی ایک مستحکم ماحول میں کام کررہی ہے۔

ماضی میں رہنے سے یہ وضاحت بھی ہوتی ہے کہ کسی وجہ سے اکثر ہم وقت کے ساتھ اپنے ماحول میں آنے والی تبدیلیوں پر توجہ مرکوز نہیں کرپاتے۔

اس بات کو آسان اور سادہ الفاظ میں یوں کہاجا سکتا ہے کہ ہمارا دماغ ایک ٹائم مشین کی طرح ہمیں چند سیکنڈ پہلے کے وقت میں واپس بھیجتا ہے تاکہ روزمرہ کی سرگرمیاں ہمارے لیے مسائل نہ بن سکیں۔

اس کے برعکس اگر دماغ  ماضی کے بجائے گزرتے وقت میں سب کچھ اپ ڈیٹ کرے گا تو دنیا ہماری نظروں کے سامنے ایک افراتفری کا مقام محسوس ہوگی جس میں روشنی، سائے اور حرکت کا مسلسل تحرک ہوگا، جو ہمارے لیے ناقابل برداشت ہوگا۔

واضح رہے کہ یہ تحقیق امریکا کی کیلی فورنیا یونیورسٹی میں کی گئی، جس کے مطابق ہمارے دماغ کو اپنے ارگرد کے مناظر کے حوالے سے بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے یہی وجہ ہے کہ  وہ ماضی کے ساتھ جڑا رہتا ہے تاکہ وہ حال سے آگاہ رکھ سکے، اس طرح وہ تفصیلات کو ری سائیکل کرتا ہے جو زیادہ برق رفتار، زیادہ بہتر ہوتا ہے اور اسے کم کام کرنا پڑتا ہے۔

Leave a Comment